Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 68
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ هِیَ حَسْبُهُمْ١ۚ وَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌۙ
وَعَدَ اللّٰهُ : اللہ نے وعدہ دیا الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتیں (جمع) وَالْكُفَّارَ : اور کافر (جمع) نَارَ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں فِيْهَا : اس میں ھِىَ : وہی حَسْبُهُمْ : ان کے لیے کافی وَلَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : ہمیشہ رہنے والا
منافق مرد اور منافق عورتوں اور منکروں کے لیے اللہ کی طرف سے دوزخ کی آگ کا وعدہ ہے کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے اور وہی انہیں بس کرتی ہے ، اللہ نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے عذاب ہے ایسا عذاب کہ برقرار رہے گا
منافقوں کو بھلا دیئے جانے کی مزید وضاحت فرمادی گئی کہ وہ ” بھلا دینا “ کیا ہے ؟ 92: فرمایا اللہ کی رحمت و عنایت کے مستحقین کی فہرست سے تو ان کا نام خارج کر ہی دیا گیا ہے کیونکہ اس کی ان کی خواہش ہی نہ تھی اور نہ ہی یہ مسئلہ ان کے ذہین دماغ میں آنے والا ہے کہ آخرت بھی کوئی چیز ہے اور ہمیں اپنی ان حرکتوں کا اللہ کے ہاں جواب بھی دینا ہے۔ جس کا فطرتی نتیجہ یہ ہونا چاہئے تھا اور یہی ہے کہ دوزخ کے دھکتے ہوئے انگارے ان کا راستہ دیکھ رہے ہیں۔ اس کے لئے وہ عمر بھی کوشاں رہے اور اس کی آرزو می وہ دن رات عملاً بےقرار رہے سو اب ان کی یہ خواہش پوری کرنے کے لئے ان سے پختہ وعدہ کیا جارہا ہے کہ انہیں جہنم میں ابدی جگہ قرار دے دی جائے گی اور جہاں سے ان کو کبھی بھی نکالا نہیں جائے گا یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کا وعدہ کبھی جھوٹا نہیں ہوتا۔ یہ بات قبل ازیں کتنی ہی دفعہ واضح کردی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مستحق ہونا اس کی رحت سے دوری کا دوسرا نام ہے۔
Top