Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 82
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًا١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
فَلْيَضْحَكُوْا : چاہیے وہ ہنسیں قَلِيْلًا : تھوڑا وَّلْيَبْكُوْا : اور روئیں كَثِيْرًا : زیادہ جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
اچھا یہ تھوڑا سا ہنس لیں پھر انہیں اپنی ان بدعملیوں کی پاداش میں بہت کچھ رونا ہے جو یہ کماتے رہے ہیں
اب ہنستے ہیں پھر روئیں گے گھر جا کے جھاٹا کھوئیں گے : 109: زیر نظر آیت میں ہنسنے کا تعلق اس دنیا سے ہے اور رونے کا تعلق عالم آخرت سے اور ظاہر ہے کہ اس دنیا کی ہرچیز کو فنا ہے اور عالم آخرت قبا کا نام ہے جس کو کبھی فنا نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کے ہنسنے کی آخر مدت ہی کیا ہے ؟ ظاہر ہے کہ وہ جتنی بھی ہوگی وہ آخرت کے مقابلے میں قلیل ہی ہوگی اور اس طرح آخرت اس دنیا کے مقابلے میں کثیر ہی ہوگی۔ گویا یہ لوگ موسم گرما سے بھاگ کر کہاں گئے ؟ جہنم کی آگ میں کود گئے تو پھر ان کو اپنے اس کرتوت سے کیا حاصل ہوا ؟ وہ ایسا کر کے فائدع میں رہے یا سراسر نقصان میں ؟ معلوم ہوا کہ یہ لوگ فہم و بصیرت سے عاری ہوچکے ہیں اس لئے اپنی اس شامت اور بدبختی پر خوش ہو رہے ہیں گویا انمہوں نے کوئی بڑا تیر مارا ہے کہ اس وقت ہنس رہے ہیں اور جب عالم آخرت کے ابدی گھر میں پہنچیں گے تو یہ لوگ سر پیٹ کر رہ جائیں گے۔ لیکن اس سر پیٹنے کا فائدہ ؟
Top