Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 84
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَا تُصَلِّ : اور نہ پڑھنا نماز عَلٰٓي : پر اَحَدٍ : کوئی مِّنْهُمْ : ان سے مَّاتَ : مرگیا اَبَدًا : کبھی وَّلَا تَقُمْ : اور نہ کھڑے ہونا عَلٰي : پر قَبْرِهٖ : اس کی قبر اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَهُمْ : جبکہ وہ فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور ان میں سے کوئی مر جائے تو تم کبھی اس کے جنازہ پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے رہنا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اسی حالت میں مرے کہ ہدایت سے باہر تھے
جس طرح ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی ممانعت ہے اسی طرح ان کی قبر پر کھڑا ہونا بھی : 112: منافقین نے جب جنگ تبوک میں شرکت نہ کر کے اپنے آپ کو آشکارا کردیا تو اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام ﷺ کو حکم دیا کہ اب آپ بھی ان کے ساتھ پہلے کی سی نرمی روا نہ رکھیں بلکہ ان کو اچھی طرح واضح طور پر ظاہر ہونے دیں کہ سارے لوگ ان کے چہروں کو شناخت کرلیں اور یہ بھی کہ آئندہ ایسے لوگوں کی نماز جنازہ بھی نہ پڑھیں اور ان کی قبر پر کھڑے ہو کر ان کے لئے دیا بھی نہ کریں اس لئے کہ ان کی گمراہی اور ان کے نفاق نے انہیں اس قابل نہیں چھوڑا کہ رحمت الٰہی کبھی ان کی طرف مائل ہو اور جب رحمت الٰہی ان کی طرف کبھی مائل ہی نہ ہوگی یہ فیصلہ الٰہی ہے تو اللہ کے فیصلے کے خلاف اس سے اپیل کرنے کا آخر فائدہ ؟ کیا اللہ کبھی اپنے عہد کا خلاف بھی کرے گا ؟ ہرگز نہیں زمین و آسمان اپنی جگہ سے ٹل سکتے ہیں لیکن فیصلہ الٰہی کبھی نہیں بدل سکتا۔ نہ اللہ خود بدلتا ہے اور نہ کسی کو بدلنے دیتا ہے۔ وہ موم کی ناک نہیں کہ آپ جدھر چاہیں موڑ لیں۔ اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ کفر کرنے والا ابدی دوزخی ہے ، یہ فیصلہ الٰہی ہے : 113: اسلام کے اندر رہ کر مختلف مذہبی پارٹیاں تو پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ بذاتہ کفر و شرک ہے اس لئے اسلام فی نفسہ ایک خاص گروہ اور پارٹی ہے اور جو بھی اس سے الگ ہوگا وہ عنداللہ الگ کردیا جائے گا اس چیز کی ہدایت زیر نظر کی گئی ہے اس لئے پہل استغفار کی ممانعت ہوئی ، پھر نماز جنازہ سے روکا گیا اور پھر استغفار کے لئے اس کی قبر پر کھڑے ہونے سے بھی منع کردیا گیا اور اس سے یہ بات بھی سمجھ میں آگئی کہ اپنے مسلم اعزہ کے لئے دعائے استغفار کرنے اور ان کی نماز جنازہ ادا کرنا اور ان کی قبر پر دعائے استغفار کے لئے حاضر ہونا جائز اور درست ہے لین ان سے دعائے استغفار کرانا اور محض زیارت کے لئے ان کے پاس حاضر ہونا اور اس طرح ان کی قبروں پر حاجت و ضرورت طلب کرنے کے لئے کھڑے ہونا حرام فعل ہے۔ پھر لوگوں کی قبروں پر پھول چڑھانا ان سے مغفرت طلب کرنے کے لئے ان کی قبروں پر جانا ، اپنی حاجات طلب کرنے کے لئے ان کی قبروں پر جانا یہ سب گناہ کے کام ہیں لیکن افسوس کہ اس وقت مسلمانوں کی اکثریت ہر وہ قول ہر وہ فعل کرنے کی عادی ہوچکی ہے جس کی اسلام میں ممانعت ہے اور ہر وہ قول و عمل کرنے کی کبھی کوشش نہیں کرے گی جس کے کرنے کی تائید آئی ؟ ایسا کیوں ہے ؟ اس لئے کہ لوگوں نے اپنی خواہشات اور دل لگیوں کا نام اسلام رکھ لیا ہے اور پھر ان رسومات پر اس طرح جم گئے ہیں کہ گویا یہی اسلام کی جان ہیں اور پھر ضد ہی ضد میں اتنے پکے ہوگئے ہیں کہ اسلام ان کو کفر نظر آنے لگا ہے اور کفر ان کی نظروں میں عین اسلام ہے۔
Top