Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 98
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآئِرَ١ؕ عَلَیْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَمِنَ : اور سے (بعض) الْاَعْرَابِ : دیہاتی مَنْ : جو يَّتَّخِذُ : لیتے ہیں (سمجھتے ہیں) مَا يُنْفِقُ : جو وہ خرچ کرتے ہیں مَغْرَمًا : تاوان وَّيَتَرَبَّصُ : اور انتظار کرتے ہیں بِكُمُ : تمہارے لیے الدَّوَآئِرَ : گردشیں عَلَيْهِمْ : ان پر دَآئِرَةُ : گردش السَّوْءِ : بری وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اعرابیوں ہی میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور منتظر ہیں کہ تم پر کوئی گردش آجائے ، حقیقت یہ ہے کہ بری گردش کے دن تو انہی پر آنے والے ہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے
اعرابی راہ الٰہی میں خرچ کرنے کو ایک تاوان سمجھتے ہیں : 129: یہ لوگ امور خیر میں جو کچھ کرتے ہیں مجبوراً اور سین پتھر رکھ کر کرتے ہیں اور تاوان سمجھ کردیتے ہیں۔ ایک آنہ خرچ کرنے کے لئے سو سو بار سوچتے ہیں اور کبھی آنہ کو دیکھتے ہیں کبھی اس کو جس پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کی تجوریوں کے منہ کھلیں گے تو اس وقت جب ان کا کوئی عزیز یا بیٹا یا بھائی کسی کو قتل کر دے گا۔ کسی مقدمہ میں دھر لیا جائے گا ، چشم بدور اگر ایسا نہیں تو پھر اس وقت جب ان کے کسی بھائی یا بیٹے نے اغوا کرلیا یا کسی دوسرے کی زمین پر ناجائز قابض ہوگیا تو ان کاموں پر خرچ کرنے کو فخر سمجھیں گے اور اگر اس سے بھی بچ گئے تو پھر بیاہ شادی کی رسومات پر کنجروں اور شوموں کو لٹائیں گے اور اس رح ان کی انا کو تسکین ہوگی اور پھر سب سے بڑھ کر وہ مسلمانوں اور نیک لووں کو دیکھتے ہی جل بھن کر رہ جائیں گے۔ ان کو دیکھت ہی ان کے چہرے بل کھائیں گے اور خیال کریں گے کہ کوئی صورت ایسی ہو کہ یہ بندہ کسی مصیبت میں مبتلا ہوجائے اور گردش زمانہ کی لپیٹ میں آجائے۔ اس معاملہ میں سر توڑ کوشش کریں گے اور اگر مشیت ایزدی سے کسی مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچ گئی تو گویا ان کی عید ہوگئی ۔ ” الدَّوَآىِٕرَ 1ؕ “ دائرہ کی جمع ہے اور دائرہ وہ مصیبت ہے جس سے نجات نہ ہو سکے یا بہت ہی مشکل ہو۔ قرآن کریم نے فرمایا آپ ان سے کہہ دیجئے کہ دراصل زمانہ کے گردش تو ساری کی ساری آپ پر ہے کیوں ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ اصول خداوندی ہے کہ وہ مجرموں کی ساری باتیں انہیں پر الٹ دیتا ہے اور یہی کچھ اس جگہ ہوا اور یہ پیش گوئی لفظ بلفظ پوری ہوئی۔ دن بدن اسلام کی فتح مندیوں میں وسعت ہوتی گئی اور منافقین کی حسرتیں دل دہی دل میں رہیں اور وہ ہر لحاظ سے ذلیل و خوار ہوئے اور آج بھی یہ حقیقت ہے کہ ہمیشہ کسی کا بد خواہ فاسد اور بدجیں خود ہی گرفتار بلا ہوتے ہیں بشرطیکہ انسان اللہ کی رضا کے لئے ذرا صبر و سکون سے کام لے۔
Top