Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 15
الَّذِیْۤ اَنْقَضَ ظَهْرَكَۙ
الَّذِيْٓ اَنْقَضَ : جس نے توڑدی ظَهْرَكَ : آپ کی پشت
ایسا بوجھ جو آپ ﷺ کی پیٹھ توڑ رہا تھا
ایسا بوجھ جو آپ ﷺ کی پیٹھ توڑ رہا تھا 3 ؎ گزشتہ آیت میں جس چیز کو ( وزرک) سے تعبیر کیا گیا ہے زیر نظر آیت میں اس کی مزید وضاحت کردی ہے کہ وہ بوجھ ایسا بوجھ تھا جو آپ ﷺ کی کمر کو دوہرے کیے ہوئے تھا یا آپ ﷺ کی پشت کو جھکا رہا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ وہ نہایت زبردست اور شدید بوجھ تھا کوئی معمولی قسم کا بوجھ نہیں تھا۔ اس کی وضاحت پیچھے گزر چکی ہے کہ آپ ﷺ نے جونہی ہوش سنبھالا تو آپ ﷺ حقیقت کی تلاش میں تھے اور جوں جوں وقت گزرتا گیا آپ ﷺ کی سرگردانی اور حیرانی بڑھتی ہی گئی لیکن حقیقت کا کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا آخر وہ وقت بھی آیا کہ آپ ﷺ کا اضطراب اس حد تک بڑھ گیا کہ قدرت ِ الٰہی یکبارگی جنبش میں آئی اور اس نے تمام پردے چاک کردیئے اور آپ ﷺ کے لیے راہ ہدایت کھول دی اور اس طرح کھولی کہ ایک دنیا حیران و گرداں ہو کر رہ گئی کہ آپ ﷺ ایک ناخواندہ انسان خواندہ ہی نہ بن گئے بلکہ جہانوں کے معلم بنا دیئے گئے اور جہاں آپ ﷺ کو حروف شناسی بھی نہیں آتی تھی وہاں آپ ﷺ نے فر فر پڑھنا شروع کردیا اور لکھنے سے آپ ﷺ شناساہی نہ تھے لیکن یکا یک آپ ﷺ کو لکھنا بھی آگیا اور جہاں آپ ﷺ کا دل تنگ پڑتا تھا اس میں ایسا انشراح پیدا ہوا کہ اس کے بعد اگر کوئی گھٹن محسوس ہوتی تو وہ وحی الٰہی کے ذوق و شوق میں تھی ، مخالفین و معاندین کی طرف سے آپ ﷺ نے کبھی گھٹن محسوس نہ کی بلکہ جوں جوں حالات میں سختیاں اور تکلیفیں بڑھتی گئیں ویسے ویسے آپ ﷺ کی وہ وسعت بھی مزید بڑھتی چلی گئی اور اس طرح کی تنگی کا اس کے بعد کبھی شائبہ تک پیدا نہ ہوا۔ اس بات کا ذکر زیر نظر آیت میں کیا گیا ہے کہ نہ یہ کہ آپ ﷺ کا بوجھ صرف ہلکا کردیا بلکہ وہ بوجھ اتار کر پھینک دیا جو آپ ﷺ کی کمر کو دوہرے کیے جا رہا تھا اس کے بعد آپ ﷺ کو کبھی انقباض نہ ہوا بلکہ بسط میں روز افزوں کشادگی آتی تھی۔
Top