Tafseer-e-Usmani - Yunus : 20
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠   ۧ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : اگر کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب سے فَقُلْ : تو کہ دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْغَيْبُ : غیب لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَانْتَظِرُوْا : سو تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اور کہتے ہیں کیوں نہ اتری اس پر ایک نشانی اس کے رب سے سو تو کہہ دے کہ غیب کی بات اللہ ہی جانے، سو منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں4
4 یعنی جن نشانیوں کی وہ فرمائش کرتے تھے، ان میں سے کوئی نشانی کیوں نہ اتری ؟ جواب کا حاصل یہ ہے کہ صداقت کے نشان پہلے بہتیرے دیکھ چکے ہو۔ فرمائشی نشان دکھلانا ضروری نہیں نہ چنداں مفید ہے۔ آئندہ جو خدا کی مصلحت ہوگی وہ نشان دکھلائے گا۔ اس کا علم خدا ہی کو ہے کہ مستقبل میں کس شان اور نوعیت کے نشان ظاہر کرے گا۔ سو تم منتظر رہو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔ " موضح القرآن " میں ہے۔ " یعنی اگر کہیں کہ ہم کا ہے سے جانیں کہ تمہاری بات سچ ہے، فرمایا کہ آگے دیکھو حق تعالیٰ اس دین کو روشن کرے گا اور مخالف ذلیل ہوں گے برباد ہوجائیں گے سو ویسا ہی ہوا۔ سچ کی نشانی ایک بار کافی ہے اور ہر بار مخالف ذلیل ہوں تو فیصلہ ہوجائے۔ حالانکہ فیصلے کا دن دنیا میں نہیں۔
Top