Tafseer-e-Usmani - Yunus : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
اور جس دن جمع کریں گے ہم ان سب کو پھر کہیں گے شرک کرنے والوں کو کھڑے ہو کر اپنی اپنی جگہ تم اور تمہارے شریک3 پھر تڑوادیں گے ہم آپس میں ان کو اور کہیں گے ان کے شریک تم ہماری تو بندگی نہ کرتے تھے
3 یعنی جن کو تم نے اپنے خیال میں خدا کا شریک ٹھہرا رکھا تھا، یا جن کو خدا کے بیٹے بیٹیاں کہتے تھے، مثلاً مسیح (علیہ السلام) جو نصاریٰ کے نزدیک " ابن اللہ " بلکہ " عین اللہ " تھے یا " ملائکۃ اللہ " یا " احبارو رہبان " کہ انہیں بھی ایک حیثیت سے خدائی کا منصب دے رکھا تھا، یا اصنام و اوثان جن پر مشرکین مکہ نے خدائی کے اختیارات تقسیم کر رکھے تھے، سب کو حسب مراتب اپنی اپنی جگہ کھڑے ہونے کا حکم ہوگا۔
Top