Tafseer-e-Usmani - Yunus : 43
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو (بعض يَّنْظُرُ : دیکھتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : پس کیا تم تَهْدِي : راہ دکھا دو گے الْعُمْيَ : اندھے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے نہ ہوں
اور بعضے ان میں نگاہ کرتے ہیں تیری طرف کیا تو راہ دکھائے گا اندھوں کو اگرچہ وہ سوجھ نہ رکھتے ہوں5
5 بعض لوگ بظاہر قرآن شریف اور آپ کا کلام مبارک سنتے ہیں اور آپ کے معجزات و کمالات دیکھتے ہیں مگر دیکھنا سننا وہ نافع ہے جو دل کے کانوں اور دل کی آنکھوں سے ہو۔ یہ آپ کے اختیار میں نہیں کہ آپ دل کے بہروں کو اپنی بات سنا دیں۔ بحالیکہ وہ سخت بہرہ پن کی وجہ سے قطعاً کسی کلام کو نہ سمجھ سکتے ہوں یا دل کے اندھوں کو راہ حق دکھلا دیں جبکہ انہیں کچھ بھی نہ سوجھتا ہو۔ " موضح القرآن " میں ہے۔ " یعنی کان رکھتے ہیں یا نگاہ کرتے ہیں اس توقع پر کہ آپ ہمارے دل پر تصرف کردیں جیسا بعضوں پر ہوگیا، سو یہ بات اللہ کے ہاتھ ہے۔ " بعض مفسرین نے لایَعْقِلُوْنَ سے مطلق عقل کی اور لایبصرون سے بصیرت کی نفی مراد لی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسے اندھے، بہرے جو علاوہ نہ سننے اور نہ دیکھنے کے ہر قسم کی سمجھ بوجھ سے محروم ہیں۔ ان کو آپ کس طرح سنا اور دکھا کر منوا سکتے ہیں۔
Top