Tafseer-e-Usmani - Yunus : 51
اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنْتُمْ بِهٖ١ؕ آٰلْئٰنَ وَ قَدْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
اَثُمَّ : کیا پھر اِذَا : جب مَا وَقَعَ : واقع ہوگا اٰمَنْتُمْ : تم ایمان لاؤ گے بِهٖ : اس پر آٰلْئٰنَ : اب وَقَدْ كُنْتُمْ : اور البتہ تم تھے بِهٖ : اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی مچاتے تھے
کیا پھر جب عذاب واقع ہوچکے گا تب اس پر یقین کرو گے اب قائل ہوئے اور تم اسی کا تقاضا کرتے تھے6 
6  یعنی عذاب کے لیے جلدی کرنا اس بناء پر ہے کہ انھیں اس کے آنے کا یقین نہیں۔ اس وقت یقین ہوتا تو فائدہ ہوسکتا تھا کہ بچنے کی کوشش کرتے۔ عذاب آچکنے کے بعد یقین آیا تو کیا فائدہ ہوگا۔ اس وقت خدا کی طرف سے کہہ دیا جائے گا کہ اچھا اب قائل ہوتے ہو، اور پہلے سے جھٹلاتے رہے۔ کیونکہ تقاضا کرنا بھی جھٹلانے اور مذاق اڑانے کی نیت سے تھا۔ اس وقت اقرار کرنے سے کچھ نفع نہیں۔ (فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْٓا اٰمَنَّا باللّٰهِ وَحْدَهٗ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِيْنَ 84؀ فَلَمْ يَكُ يَنْفَعُهُمْ اِيْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَـنَا ۭ سُنَّتَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ فِيْ عِبَادِهٖ ۚ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ 85؀ ) 40 ۔ غافر :85-84)
Top