Tafseer-e-Usmani - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
کہہ اللہ کے فضل سے اور اس کی مہربانی سے سو اسی پر ان کو خوش ہونا چاہیے6  یہ بہتر ہے ان چیزوں سے جو جمع کرتے ہیں7
6  " فرح " (خوش ہونا) محمود بھی ہے اور مذموم بھی۔ کسی نعمت پر اس حیثیت سے خوش ہونا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے ملی ہے، محمود ہے۔ جیسے یہاں فرمایا۔ (فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا) 10 ۔ یونس :58) اور حطام دنیا پر خوش ہونا اور اکڑنا خصوصاً یہ خیال کر کے ہم کو اپنی لیاقت سے حاصل ہوئی ہے، سخت مذموم ہے۔ قارون اپنے مال و دولت کی نسبت کہتا تھا " اِنَّمَا اُوْتِیْتُہ، عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ " اس کو فرمایا (لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِيْنَ 76؀ وَابْتَغِ فِيْمَآ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَلَا تَنْسَ نَصِيْبَكَ مِنَ الدُّنْيَا) 28 ۔ القصص :77-76) 7 یعنی اصل چیز خدا کا فضل و رحمت ہے، انسان کو اسی کی تلاش کرنی چاہیے مال و دولت، جاہ وحشم، سب اس کے مقابلہ میں ہیچ ہیں۔
Top