Tafseer-e-Usmani - Yunus : 63
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَكَانُوْا : اور وہ رہے يَتَّقُوْنَ : تقویٰ کرتے رہے
جو لوگ کہ ایمان لائے اور ڈرتے رہے3
3 " یہ اولیاء اللہ " کی تعریف فرمائی یعنی مومن متقی خدا کا ولی ہوتا ہے پہلے کئی مواقع میں معلوم ہوچکا ہے کہ ایمان وتقویٰ کے بہت سے مدارج ہیں۔ پس جس درجہ کا ایمان وتقویٰ کسی میں موجود ہوگا۔ اسی درجہ میں ولایت کا ایک حصہ اس کے لیے ثابت ہوگا۔ پھر جس طرح مثلاً دس بیس روپیہ بھی مال ہے اور پچاس، سو، ہزار دو ہزار، لاکھ دو لاکھ روپیہ بھی لیکن عرف عام میں دس بیس روپے کے مالک کو " مالدار " نہیں کہا جاتا۔ جب تک معتدبہ مقدار مال و دولت موجود نہ ہو۔ اسی طرح سمجھ لیجئے کہ ایمان وتقویٰ کسی مرتبہ میں ہو، وہ ولایت کا شعبہ ہے اور اس حیثیت سے سب مومنین فی الجملہ " ولی " کہلائے جاسکتے ہیں لیکن عرف میں " ولی " اسی کو کہا جاتا ہے جس میں ایک خاص اور ممتاز درجہ ایمان وتقویٰ پایا جاتا ہو۔ احادیث میں کچھ علامات و آثار اس ولایت کے ذکر کیے گئے ہیں۔ مثلاً ان کو دیکھنے سے خدا یاد آنے لگے یا مخلوق خدا سے ان کو بےلوث محبت ہو، عارفین نے اپنے اپنے مذاق کے موافق " ولی " کی تعریفیں کی ہیں جن کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔
Top