Tafseer-e-Usmani - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لیے خوشخبری دنیا کی زندگانی میں اور آخرت میں4 بدلتی نہیں اللہ کی باتیں5 یہی ہے بڑی کامیابی
4 " اولیاء اللہ کے لیے دنیا میں کئی طرح کی بشارتیں ہیں مثلاً حق تعالیٰ نے انبیاء کی زبانی جو لاخَوْفُ ، عَلَیْہِمْ وغیرہ کی بشارت دی ہے، یا فرشتے موت کے قریب ان کو کہتے ہیں (وَاَبْشِرُوْا بالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ) 41 ۔ فصلت :30) یا کثرت سے سچے اور مبارک خواب انھیں نظر آتے ہیں یا ان کی نسبت دوسرے بندگان خدا کو دکھائی دیتے ہیں جو حدیث صحیح کے موافق نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزو ہے۔ یا ان کے معاملات میں خدا کی طرف سے خاص قسم کی تائید و امداد ہوتی ہے یا خواص میں اور کبھی خواص سے گزر کر عوام میں بھی ان کو مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ اور لوگ ان کی مدح وثناء اور ذکر خیر کرتے ہیں۔ یہ سب چیزیں دنیاوی بشارت کے تحت میں درجہ بدرجہ آسکتی ہیں۔ مگر اکثر روایات میں لَہُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کی تفسیر رویائے صالحہ سے کی گئی ہے۔ واللہ اعلم۔ رہی بشارت اخروی، وہ خود قرآن میں منصوص ہے۔ بُشْراکم الیوم جنات تجری من تحتھا الانھار اور حدیث میں بھی یہی تفسیر منقول ہے۔ 5 یعنی اللہ کی باتیں اور اس کے وعدے سب پختہ اور اٹل ہیں۔ جو بشارتیں دی ہیں ضرور پہنچ کر رہیں گی۔
Top