Tafseer-e-Usmani - Yunus : 79
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُوْنِیْ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون ائْتُوْنِيْ : لے آؤ میرے پاس بِكُلِّ : ہر سٰحِرٍ : جادوگر عَلِيْمٍ : علم والا
اور بولا فرعون لاؤ میرے پاس جو جادوگر ہو پڑھا ہوا7
7 یہ موسیٰ (علیہ السلام) کی تقریر کا جواب تھا۔ یعنی رہا سحر اور معجزہ کا جھگڑا، اس کا ہم عملاً تصفیہ کیے دیتے ہیں کہ اس ملک کے بڑے بڑے ماہر جادوگر اکٹھے کیے جائیں، پھر آپ ان کے خوارق کے مقابل اپنے معجزات دکھلائیں، دنیا مشاہدہ کرلے گی کہ تم پیغمبر ہو یا (معاذ اللہ) جادوگر ہو۔ اس کے لیے فرعون نے تمام ملک میں گشتی جاری کردی اور آدمی بھیج دیے کہ مشّاق اور ماہر جادوگر جہاں کہیں ہوں فوراً حاضر کیے جائیں۔ اس کا مفصل واقعہ سورة " اعراف " میں گزر چکا، وہاں ملاحظہ کرلیا جائے۔
Top