Tafseer-e-Usmani - Yunus : 7
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہمارا ملنا وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوگئے بِالْحَيٰوةِ : زندگی پر الدُّنْيَا : دنیا وَاطْمَاَنُّوْا : اور وہ مطمئن ہوگئے بِهَا : اس پر وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ ھُمْ : وہ عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری آیات غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
البتہ جو لوگ امید نہیں رکھتے ہمارے ملنے کی اور خوش ہوئے دنیا کی زندگی پر اور اسی پر مطمئن ہوگئے اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے بیخبر ہیں7
7 یعنی دنیا میں ایسا دل لگایا کہ آخرت کی اور خدا کے پاس جانے کی کچھ خبر ہی نہ رہی۔ اسی چند روزہ حیات کو مقصود و معبود بنا لیا۔ اور قدرت کی جو نشانیاں اوپر بیان ہوئیں، ان میں کبھی غور و تامل نہ کیا کہ ایسا مضبوط اور حکیمانہ نظام یوں ہی بیکار نہیں بنایا گیا۔ ضرور اس سارے کارخانہ کا کوئی خاص مقصد ہوگا۔ پھر جس نے پہلی مرتبہ ایسی عجیب و غریب مخلوقات پیدا کردی، اس کو دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔
Top