Tafseer-e-Usmani - Yunus : 99
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًا١ؕ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَاٰمَنَ : البتہ ایمان لے آتے مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں كُلُّھُمْ جَمِيْعًا : وہ سب کے سب اَفَاَنْتَ : پس کیا تو تُكْرِهُ : مجبور کریگا النَّاسَ : لوگ حَتّٰى : یہانتک کہ يَكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور اگر تیرا رب چاہتا بیشک ایمان لے آتے جتنے لوگ کہ زمین میں ہیں سارے تمام اب کیا تو زبردستی کرے گا لوگوں پر کہ ہوجائیں باایمان3
3 یعنی آپ کو یہ قدرت نہیں کہ زبردستی کسی کے دل میں ایمان اتار دیں۔ خدا چاہتا تو بیشک سب آدمیوں کے دلوں میں ایمان ڈال سکتا تھا۔ مگر جیسا کہ پہلے متعدد مواضع میں تقریر کی جا چکی ہے، ایسا کرنا اس کی تکوینی حکمت و مصلحت کے خلاف تھا، اس لیے نہیں کیا۔
Top