بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Usmani - Hud : 1
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
ا لر یہ کتاب ہے کہ جانچ لیا ہے اس کی باتوں کو پھر کھولی گئی ہیں ایک حکمت والے خبردار کے پاس سے3
3 یعنی یہ قرآن کریم وہ عظیم الشان اور جلیل القدر کتاب ہے جس کی آیتیں لفظی و معنوی ہر حیثیت سے نہایت جچی تلی ہیں۔ نہ ان میں تناقض ہے نہ کوئی مضمون حکمت یا واقعہ کے خلاف ہے نہ باعتبار معجزانہ فصاحت و بلاغت کے ایک حرف پر نکتہ چینی ہوسکتی ہے جس مضمون کو جس عبارت میں ادا کیا ہے محال ہے کہ اس سے بہتر تعبیر ہو سکے۔ الفاظ کی قبا معانی کی قامت پر ذرا بھی نہ ڈھیلی ہے نہ تنگ۔ جن اصول و فروع، اخلاق و اعمال اور قیمتی پندو نصیحت پر یہ آیات مشتمل ہیں اور جو دلائل وبراہین اثبات دعاوی کے لیے استعمال کی گئی ہیں۔ وہ سب علم و حکمت کے کانٹے میں تلی ہوئی ہیں۔ قرآنی حقائق و دلائل ایسے مضبوط و محکم ہیں کہ زمانہ کتنی ہی پلٹیاں کھائے ان کے بدلنے یا غلط ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ عالم کے مزاج کی پوری تشخیص کر کے اور قیامت تک پیش آنے والے تغیرات و حوادث کو من کل الوجوہ جانچ تول کر ایسی معتدل اور ابدی غذائے روح، مائدہ قرآنی کے ذریعے سے پیش کی گئی ہے جو تناول کرنے والوں کے لیے ہر وقت اور ہر حالت میں مناسب و ملائم ہو۔ ان تمام حکیمانہ خوبیوں کے باوجود یہ نہیں کہ اجمال و ابہام کی وجہ سے کتاب معمہ اور چیستان بن کر رہ جاتی بلکہ معاش و معاد کی تمام مہمات کو خوب کھول کر سمجھایا ہے اور موقع بہ موقع دلائل توحید، احکام، مواعظ، قصص، ہر چیز بڑی خوبصورتی اور قرینہ سے الگ الگ رکھی ہے۔ اور تمام ضروریات کا کافی تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ نزولی حیثیت میں بھی یہ حکمت مرعی رہی ہے کہ پورا قرآن ایک دم نہیں اتارا بلکہ وقتاً فوقتاً موقع و مصلحت کے لحاظ سے علیحدہ علیحدہ آیات کا نزول ہوتا رہا۔ قرآن میں ان تمام باریکیوں کو مجتمع دیکھ کر آدمی حیران ہوجاتا ہے۔ مگر حیرت کی کوئی وجہ نہیں۔ اگر حکیم مطلق اور خبیر برحق کے کلام میں سب حکمتیں اور خوبیاں جمع نہ ہوں گی تو اور کس کلام میں توقع کی جاسکتی ہے۔
Top