Tafseer-e-Usmani - Hud : 20
اُولٰٓئِكَ لَمْ یَكُوْنُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ١ۘ یُضٰعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ مَا كَانُوْا یَسْتَطِیْعُوْنَ السَّمْعَ وَ مَا كَانُوْا یُبْصِرُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ لَمْ يَكُوْنُوْا : نہیں ہیں مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنیوالے، تھکانے والے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : سے دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : حمایتی يُضٰعَفُ : دوگنا لَهُمُ : ان کے لیے الْعَذَابُ : عذاب مَا : نہ كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ طاقت رکھتے تھے السَّمْعَ : سننا وَمَا : اور نہ كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے تھے
وہ لوگ نہیں تھکانے والے زمین میں بھاگ کر اور نہیں ان کے واسطے اللہ کے سوا کوئی حمایتی7 دونا ہے ان کے لیے عذاب8 نہ طاقت رکھتے تھے سننے کی اور نہ دیکھتے تھے9
7 یعنی اتنی وسیع زمین میں نہ کہیں بھاگ کر خدا سے چھپ سکتے ہیں اور نہ کوئی مددگار اور حمایتی مل سکتا ہے جو خدا کے عذاب سے بچاوے۔ 8 کیونکہ خود گمراہ ہوئے اور دوسروں کو گمراہ کیا۔ 9 یعنی دنیا میں ایسے اندھے بہرے بنے کہ نہ حق بات سننے کی تاب تھی نہ خدا کے نشانوں کو دیکھتے تھے جنہیں دیکھ کر ممکن تھا راہ ہدایت پالیتے۔ حضرت شاہ صاحب نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ اللہ پر جھوٹ بولا ہے اصل اور غلط باتیں اس کی طرف منسوب کیں۔ کہاں سے لائے ؟ غیب سے سن نہ آتے تھے غیب کو دیکھتے نہ تھے پھر ان کا ماخذ کیا ہے۔
Top