Tafseer-e-Usmani - Hud : 24
مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
مَثَلُ : مثال الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق كَالْاَعْمٰى : جیسے اندھا وَالْاَصَمِّ : اور بہرا وَالْبَصِيْرِ : اور دیکھتا وَالسَّمِيْعِ : اور سنتا هَلْ يَسْتَوِيٰنِ : کیا دونوں برابر ہیں مَثَلًا : مثال (حالت) میں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
مثال ان دونوں فرقوں کی جیسے ایک تو اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا اور سنتا کیا برابر ہے دونوں کا حال پھر کیا تم غور نہیں کرتے3
3 یعنی منکرین تو اندھے بہرے ہیں جیسا کہ دو تین آیت پہلے فرمایا تھا۔ ( مَا كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ ) 11 ۔ ہود :20) پھر جسے نہ خود نظر آئے نہ دوسرے کی سن سکے، اس کا آغاز و انجام کیسے ان روشن ضمیر ایمانداروں کے برابر ہوسکتا ہے جو بصیرت کی آنکھوں سے حق و باطل اور بھلے برے میں تمیز کرتے اور اپنے ہادیوں کی باتیں بگوش ہوش سنتے ہیں۔ غور کرو کہ دونوں کا انجام یکساں کس طرح ہوسکتا ہے ؟ آگے حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کا قصہ اسی مضمون کی تائید میں پیش کرتے ہیں۔
Top