Tafseer-e-Usmani - Hud : 27
فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ مَا نَرٰىكَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰىكَ اتَّبَعَكَ اِلَّا الَّذِیْنَ هُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ١ۚ وَ مَا نَرٰى لَكُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍۭ بَلْ نَظُنُّكُمْ كٰذِبِیْنَ
فَقَالَ : تو بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) مِنْ قَوْمِهٖ : اس کی قوم کے مَا نَرٰىكَ : ہم نہیں دیکھتے تجھے اِلَّا : مگر بَشَرًا : ایک آدمی مِّثْلَنَا : ہمارے اپنے جیسا وَ : اور مَا نَرٰىكَ : ہم نہیں دیکھتے تجھے اتَّبَعَكَ : تیری پیروی کریں اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو هُمْ : وہ اَرَاذِلُنَا : نیچ لوگ ہم میں بَادِيَ الرَّاْيِ : سرسری نظر سے وَمَا : اور نہیں نَرٰي : ہم دیکھتے لَكُمْ : تمہارے لیے عَلَيْنَا : ہم پر مِنْ : کوئی فَضْلٍ : فضیلت بَلْ نَظُنُّكُمْ : بلکہ ہم خیال کرتے ہیں تمہیں كٰذِبِيْنَ : جھوٹے
پھر بولے سردار جو کافر تھے اس کی قوم کے ہم کو تو تو نظر نہیں آتا مگر ایک آدمی ہم جیسا اور دیکھتے نہیں کوئی تابع ہوا ہو تیرا، مگر جو ہم میں نیچ قوم ہیں بلا تأمل اور ہم نہیں دیکھتے تم کو اوپر اپنے کچھ بڑائی بلکہ ہم کو تو خیال ہے کہ تم سب جھوٹے ہو7
7 یعنی رسول کو تمام قوم کے مقابلہ میں کوئی نمایاں امتیاز ہونا چاہیے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ تم ہماری طرح جنس بشر سے ہیں، آسمان کے فرشتے نہیں۔ جس کے سامنے خواہ مخواہ انسانوں کی گردنیں جھک جائیں پھر بشر بھی ایسے نہیں جسے کوئی خاص تفوق اور بڑائی ہم پر حاصل ہوتی مثلا بڑے دولت مند یا جاہ و حکمت کے مالک ہوتے، جو لوگ تمہارے پیرو ہوئے وہ بھی ماشاء اللہ سب کے سب مفلس، رذیل، پست اور ادنیٰ طبقہ کے لوگ ہیں جن کے ساتھ بیٹھنا بھی ہم جیسے شریفوں کے لیے ننگ و عار کا موجب ہے تو کیا ساری خدائی میں سے تم ہی ملے تھے جنہیں خدا نے اپنے منصب کی سفارت پر مامور فرمایا۔ آخر ہم تم سے حسب نسب، مال و دولت، خَلق و خُلق کس بات سے کم تھے ؟ جو ہمارا انتخاب اس عہدہ کے لیے نہ ہوگیا۔ کم از کم آپ کا اتباع کرنے والے ہی کوئی معزز اور بڑے آدمی ہوتے۔ بھلا ان موچیوں اور حجاموں کا تابع ہوجانا آپ کے لیے کیا موجب فضل و شرف ہوسکتا ہے ؟ اور کس طرح صداقت کی دلیل بن سکتی ہے ؟ ایسے سطحی لوگوں کا جن کی پستی اور رذالت بالکل عیاں ہے بےسوچے سمجھے اور بدون غور و تامل کے ظاہری اور سرسری طور پر ایمان لے آنا آپ کا کونسا کمال ہے ؟ بلکہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ تم اور تمہارے ساتھی سب جھوٹے ہو۔ تم نے ایک بات بنائی اور چند بیوقوفوں نے ہاں میں ہاں ملا دی تاکہ اس طرح ایک نئی تحریک اٹھا کر کوئی امتیاز اور بزرگی حاصل کرلیں۔ یہ ان ملعونوں کی تقریر کا ماحصل تھا۔ نوح (علیہ السلام) نے جو جواب دیا آگے آتا ہے۔
Top