Tafseer-e-Usmani - Hud : 29
وَ یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مَالًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مَالًا : کچھ مال اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ اَنَا : اور نہیں میں بِطَارِدِ : ہانکنے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّلٰقُوْا : ملنے والے رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلٰكِنِّيْٓ : اور لیکن میں اَرٰىكُمْ : دیکھتا ہوں تمہیں قَوْمًا : ایک قوم تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
اور اے میری قوم نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ مال میری مزدوری نہیں مگر اللہ پر اور میں نہیں ہانکنے والا ایمان والوں کو ان کو ملنا ہے اپنے رب سے2 لیکن میں دیکھتا ہوں تم لوگ جاہل ہو3
2 یعنی میں تبلیغ کے کام کی کوئی تنخواہ تم سے نہیں مانگتا، جو مالی خود غرضی کا شبہ ہو۔ میں اپنے پروردگار کا نوکر ہوں اسی کے یہاں سے مزدوری ملے گی بحمد اللہ نہ مجھے تمہارے مال کی طلب ہے نہ ضرورت، پھر غریبوں کو چھوڑ کر مالداروں کی طرف کیوں جھکوں۔ اگر تم میرے اتباع کو محض ان کی افلاس یا پیشہ کی وجہ سے حقیر و ذلیل سمجھتے ہو تو خوب سمجھ لو کہ میں وہ نہیں جو دولت ایمان کے سرمایہ داروں کو ظاہری خستہ حالی کی بناء پر جانوروں کی طرح دھکے دے کر نکال دوں انھیں ایک روز اپنے پروردگار سے ملنا ہے۔ وہ میری شکایت اس کے دربار میں کریں گے کہ آپ کے پیغمبر نے متکبر دنیا داروں کی خاطر ہم غریب وفاداروں کو نکال دیا تھا۔ میں ظاہر حال کے خلاف یہ کیونکر سمجھ لوں کہ ان کا ایمان محض ظاہری اور سرسری ہے۔ دلوں کو چیر کر دیکھنا میرا کام نہیں۔ یہ پروردگار کے یہاں پتہ چلے گا کہ ان کے دلوں کی کیا حالت تھی۔ 3 یعنی جہل و حماقت سے انجام پر نظر نہیں کرتے، صرف ان کی ظاہری شکستگی دیکھ کر حقیر سمجھتے ہو۔ اور ایسی مہمل درخواست کرتے ہو کہ ان کو ہٹا دیا جائے تو ہم تمہارے پاس آئیں۔ کیا غربت اور کسب حلال کوئی عیب ہے ؟ یہ ہی چیز تو ہے جو حق کے قبول کرنے میں مزاحم نہیں ہوتی۔ عموما دولت و جاہ کا نشہ انسان کو قبول حق سے محروم رکھتا ہے اسی لیے ہرقل کی حدیث میں آیا کہ انبیاء کے متبعین ضعفاء ہوتے ہیں بہرحال تم نہیں جانتے کہ سب کو خدا کے پاس جمع ہونا ہے، وہاں پہنچ کر ظاہر ہوگا کہ اپنے کو ان سے بہتر سمجھنا تمہارا جاہلانہ غرور تھا۔
Top