Tafseer-e-Usmani - Hud : 31
وَ لَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَاۤ اَقُوْلُ اِنِّیْ مَلَكٌ وَّ لَاۤ اَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ تَزْدَرِیْۤ اَعْیُنُكُمْ لَنْ یُّؤْتِیَهُمُ اللّٰهُ خَیْرًا١ؕ اَللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ١ۖۚ اِنِّیْۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَ : اور لَآ اَقُوْلُ : میں نہیں کہتا لَكُمْ : تمہیں عِنْدِيْ : میرے پاس خَزَآئِنُ اللّٰهِ : اللہ کے خزانے وَ : اور لَآ اَعْلَمُ : میں نہیں جانتا الْغَيْبَ : غیب وَ : اور لَآ اَقُوْلُ : میں نہیں کہتا اِنِّىْ : کہ میں مَلَكٌ : فرشتہ وَّ : اور لَآ اَقُوْلُ : میں نہیں کہتا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہیں تَزْدَرِيْٓ : حقیر سمجھتی ہیں اَعْيُنُكُمْ : تمہاری آنکھیں لَنْ يُّؤْتِيَهُمُ : ہرگز نہ دے گا انہیں اللّٰهُ : اللہ خَيْرًا : کوئی بھلائی اَللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو کچھ فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے دلوں میں اِنِّىْٓ : بیشک میں اِذًا : اس وقت لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ : البتہ ظالموں سے
اور میں نہیں کہتا تم کو کہ میرے پاس ہیں خزانے اللہ کے اور نہ میں خبر رکھوں غیب کی اور نہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ کہوں گا کہ جو لوگ تمہاری آنکھ میں حقیر ہیں نہ دے گا ان کو اللہ بھلائی اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے جی میں ہے یہ کہوں تو میں بےانصاف ہوں5
5 کفار نے نوح (علیہ السلام) کو کہا تھا کہ تم ہمارے جیسے بشر ہو، جتھے اور دولت کے اعتبار سے بھی کچھ امتیاز نہیں رکھتے، اس کا جواب نہایت متانت و انصاف کے ساتھ دیتے ہیں کہ بیشک جیسا امتیاز تم دیکھنا چاہتے ہو اس کا ہم دعویٰ نہیں رکھتے، بلاشبہ میں ایک بشر ہوں، فرشتہ نہیں۔ نہ خدا نے اپنے سارے خزانے میرے تصرف و اختیار میں دے دیے ہیں، نہ تمام غیب کی باتوں پر مطلع کیا گیا ہوں، لیکن ان تمام باتوں کے اعتراف کے ساتھ تمہاری طرح یہ کبھی نہ کہوں گا کہ جو لوگ تمہاری نگاہ میں معیوب و حقیر ہیں (یعنی میں اور میرے رفقاء) ان کو خدا ہرگز کوئی خیر (بھلائی) نہیں دے سکتا۔ مثلا ان میں سے کسی کو نبوت و حکمت عطا فرما دے اور باقیوں کو ایمان و عرفان کی دولت سے بہرہ ور کرے۔ خوب سمجھ لو حق تعالیٰ ان کے دلوں کی استعدادات و کیفیات کو پوری طرح جانتا ہے ہر ایک کی استعداد کے مناسب فیض پہنچاتا اور باطنی احوال و کیفیات کے موافق برتاؤ کرتا ہے اس نے جو خاص مہربانی مجھ پر یا میرے ساتھیوں پر کی ہے، وہ تمہاری آنکھ سے پوشیدہ ہے۔ اگر میں یہ کہنے لگوں کہ جو تمہیں بظاہر شکستہ حال اور حقیر دکھائی دیتے ہیں، خدا تعالیٰ نے بھی جو بواطن کا جاننے والا ہے انھیں کوئی عزت و شرف نہیں بخشا تو نہایت بےاصولی اور ناانصافی کی بات ہوگی۔ (تنبیہ) اس آیت کے ابتدائی تین جملے سورة " انعام " میں گزر چکے۔ وہاں کے فوائد دیکھ لیے جائیں۔
Top