Tafseer-e-Usmani - Hud : 36
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور حکم ہوا طرف نوح کی کہ اب ایمان نہ لائے گا تیری قوم میں مگر جو ایمان لا چکا سو غمگین نہ رہ ان کاموں پر جو کر رہے ہیں4
4 جب قوم کی ایذائیں حد سے گزر گئیں، تو نوح (علیہ السلام) نے سینکڑوں برس ظالموں کی زہرہ گداز جفائیں جھیلنے کے بعد خدا کے آگے شکوہ کیا (فَدَعَا رَبَّهٗٓ اَنِّىْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ) 54 ۔ القمر :10) کہ میں مغلوب و ضعیف ہوں۔ آپ ان سے بدلہ لیجئے۔ ارشاد ہوا کہ جن گنے چنے افراد کی قسمت میں ایمان لانا تھا، لا چکے۔ آئندہ ان میں کوئی ایمان لانے والا نہیں ہے۔ لہذا اب آپ ان کی عداوت تکذیب اور ایذاء رسانی سے زیادہ غمگین نہ رہیں۔ عنقریب خدا کی شمشیر انتقام بےنیام ہونے والی ہے جو سب شرارتوں اور شریروں کا خاتمہ کر ڈالے گی۔
Top