Tafseer-e-Usmani - Hud : 38
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ١۫ وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ١ؕ قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَؕ
وَيَصْنَعُ : اور وہ بناتا تھا الْفُلْكَ : کشتی وَكُلَّمَا : اور جب بھی مَرَّ : گزرتے عَلَيْهِ : اس پر مَلَاٌ : سردار مِّنْ : سے (کے) قَوْمِهٖ : اس کی قوم سَخِرُوْا : وہ ہنستے مِنْهُ : اس سے (پر) قَالَ : اس نے کہا اِنْ : اگر تَسْخَرُوْا : تم ہنستے ہو مِنَّا : ہم سے (پر) فَاِنَّا : تو بیشک ہم نَسْخَرُ : ہنسیں گے مِنْكُمْ : تم سے (پر) كَمَا : جیسے تَسْخَرُوْنَ : تم ہنستے ہو
اور وہ کشتی بناتا تھا6  اور جب گزرتے اس پر سردار اس کی قوم کے ہنسی کرتے اس سے7 بولا اگر تم ہنستے ہو ہم سے تو ہم ہنستے ہیں تم سے جیسے تم ہنستے ہو8
6  کہتے ہیں کشتی سالہا سال میں تیار کی۔ کشی کیا تھی بڑا جہاز تھا، جس میں الگ الگ درجے تھے مفسرین نے اس کی تفاصیل میں بہت سی مبالغہ آمیز اور عجیب و غریب روایات بیان کی ہیں جن میں اکثر اسرائیلیات ہیں۔ 7 کہ دیکھو ! پیغمبر سے بڑھئی بن گئے۔ کبھی ایک عجیب سی چیز دیکھ کر نوح (علیہ السلام) سے پوچھتے کہ یہ کیا بناتے ہو ؟ آپ فرما دیتے کہ ایک گھر بناتا ہوں جو پانی پر چلے گا اور ڈوبنے سے بچائے گا۔ وہ سن کر ہنسی اڑاتے کہ خشک زمین پر ڈوبنے کا بچاؤ کر رہے ہیں۔ 8 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " وہ ہنستے تھے کہ خشک زمین پر غرق کا بچاؤ کرتا ہے۔ یہ ہنستے تھے اس پر کہ موت سر پر کھڑی ہے اور یہ ہنستے ہیں۔ " اسی تفسیر کے موافق مترجم محقق نے (فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَ ) 11 ۔ ہود :38) کا ترجمہ بصیغہ حال کیا ہے۔ ابن کثیر وغیرہ " نَسْخَرُمِنْکُمالخُ " میں استقبال کے معنی مراد لیتے ہیں۔ یعنی آج تم ہمیں احمق بناتے اور ہنستے ہو۔ لیکن وہ زمانہ قریب ہے کہ اس کے جواب میں تمہاری حماقت و سفاہت پر ہم کو ہنسنے کا موقع ملے گا، جب تم اپنے جرائم کی پاداش میں سزایاب ہوگئے۔
Top