Tafseer-e-Usmani - Hud : 47
قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْئَلَكَ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اِلَّا تَغْفِرْ لِیْ وَ تَرْحَمْنِیْۤ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْٓ اَعُوْذُ : میں پناہ چاہتا ہوں بِكَ : تیری اَنْ : کہ اَسْئَلَكَ : میں سوال کروں تجھ سے مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لِيْ : مجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم وَ : اور اِلَّا تَغْفِرْ لِيْ : اگر تو نہ بخشے مجھے وَتَرْحَمْنِيْٓ : اور تمجھ پر رحم نہ کرے اَكُنْ : ہوجاؤں مِّنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان پانے والے
بولا اے رب میں پناہ لیتا ہوں تیری اس سے کہ پوچھوں تجھ سے جو معلوم نہ ہو مجھ کو2 اور اگر تو نہ بخشے مجھ کو اور رحم نہ کرے تو میں ہوں نقصان والوں میں3
2 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ " آدمی وہ ہی پوچھتا ہے جو معلوم نہ ہو۔ لیکن مرضی معلوم ہونی چاہیے۔ یہ کام جاہل کا ہے کہ بڑے کی مرضی پوچھنے کی نہ دیکھے، پھر پوچھے۔ " مرضی کیوں نہ تھی ؟ " اسے ہم فائدہ گزشتہ میں بیان کرچکے ہیں۔ 3 حضرت نوح کانپ اٹھے اور توبہ کی، لیکن یہ نہ کہا کہ پھر ایسانہ کروں گا کہ اس میں دعویٰ نکلتا ہے۔ بندہ کو کیا مقدور ہے۔ چاہیے اس کی پناہ مانگے کہ مجھ سے پھر نہ ہو اور دل میں عزم نہ کرنے کا رکھے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) اور یونس (علیہ السلام) وغیرہ کی توبہ کے جو الفاظ قرآن میں نقل ہوئے ہیں ان میں یہ ہی ادب ملحوظ رہا ہے۔
Top