Tafseer-e-Usmani - Hud : 71
وَ امْرَاَتُهٗ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ١ۙ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ
وَامْرَاَتُهٗ : اور اس کی بیوی قَآئِمَةٌ : کھڑی ہوئی فَضَحِكَتْ : تو وہ ہنس پڑی فَبَشَّرْنٰهَا : سو ہم نے اسے خوشخبری دی بِاِسْحٰقَ : اسحٰق کی وَ : اور مِنْ وَّرَآءِ : سے (کے) بعد اِسْحٰقَ : اسحق يَعْقُوْبَ : یعقوب
اور اس کی عورت کھڑی تھی تب وہ ہنس پڑی پھر ہم نے خوشخبری دی اس کو اسحاق کے پیدا ہونے کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی7
7 یعنی حضرت سارہ جو مہمانوں کی خدمت گزاری یا اور کسی کام کے لیے وہاں کھڑی تھیں اس ڈر کے رفع ہونے سے خوش ہو کر ہنس پڑیں۔ حق تعالیٰ نے خوشی پر اور خوشیاں سنائیں کہ تجھ کو اس عمر میں بیٹا ملے گا۔ (اسحاق علیہ السلام) اور اس کی نسل سے ایک پوتا یعقوب عطا ہوگا۔ جس سے ایک بڑی بھاری قوم بنی اسرائیل اٹھنے والی ہے یہ بشارت حضرت سارہ کو شاید اس لیے سنائی گئی کہ حضرت ابراہیم کے ایک بیٹا (اسمٰعیل علیہ السلام) حضرت ہاجرہ کے بطن سے پہلے ہی موجود تھا۔ سارہ کو تمنا تھی کہ مجھے بھی بیٹا ملے۔ مگر بوڑھی ہو کر مایوس ہوچکی تھی۔ اس وقت یہ بشارت ملی۔ بعض علماء نے بیان کیا۔ علماء نے (وَمِنْ وَّرَاۗءِ اِسْحٰقَ يَعْقُوْبَ ) 11 ۔ ہود :71) سے استدلال کیا ہے کہ حضرت اسحاق " ذبیح " نہ تھے۔ اسماعیل (علیہ السلام) تھے۔ (راجع ابن کثیر)
Top