Tafseer-e-Usmani - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب پہنچے ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس غمگین ہوا ان کے آنے سے اور تنگ ہوا دل میں اور بولا آج دن بڑا سخت ہے2
2 فرشتے نہایت حسین و جمیل بےریش و بروت نوجوانوں کی شکل میں تھے۔ ابتداء حضرت لوط نے نہ پہچانا کہ فرشتے ہیں۔ معمولی مہمان سمجھے۔ ادھر اس قوم کی بےحیائی اور خوئے بد معلوم تھی۔ سخت فکر مند اور تنگ دل ہوئے کہ یہ بدمعاش اور مہمانوں کا پیچھا کریں گے۔ مہمانوں کو چھوڑنا بھی مشکل اور ان خبیثوں کے ہاتھوں سے چھڑانا بھی دشوار، گویا ساری قوم سے لڑائی مول لینا ہے۔
Top