Tafseer-e-Usmani - Hud : 7
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّ كَانَ عَرْشُهٗ عَلَى الْمَآءِ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا١ؕ وَ لَئِنْ قُلْتَ اِنَّكُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْۢ بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جو۔ جس خَلَقَ : پیدا کیا اس نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دن وَّكَانَ : اور تھا عَرْشُهٗ : اس کا عرش عَلَي الْمَآءِ : پانی پر لِيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے اَيُّكُمْ : تم میں کون اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں وَلَئِنْ : اور اگر قُلْتَ : آپ کہیں اِنَّكُمْ : کہ تم مَّبْعُوْثُوْنَ : اٹھائے جاؤگے مِنْۢ بَعْدِ : بعد الْمَوْتِ : موت۔ مرنا لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہیں گے وہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ ھٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر (صرف) سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور وہی ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں4 اور تھا اس کا تخت پانی پر5 تاکہ آزمائے تم کو کہ کون تم میں اچھا کرتا ہے کام6  اور اگر تو کہے کہ تم اٹھو گے مرنے کے بعد تو البتہ کافر کہنے لگیں یہ کچھ نہیں مگر جادو ہے کھلا ہوا7
4 یہ علم کے بعد قدرت کا بیان ہے۔ اس کی تفسیر سورة " اعراف " کے ساتویں رکوع میں گزر چکی۔ 5 یعنی آسمان و زمین کی پیدائش سے پہلے پانی مخلوق ہوا جو آئندہ اشیاء کا مادہ حیات بننے والا تھا۔ (وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ) 21 ۔ الانبیآء :30) اس وقت عرش خداوندی اسی کے اوپر تھا جیسے اب سماوات کے اوپر ہے۔ گویا یہ ایک صورت تھی جو اس حقیقت کو ظاہر کر رہی تھی کہ کائنات کا مادہ اور ذریعہ حیات بالکلیہ رب العرش کے تسلط و تصرف اور قیومیت مطلقہ کے ماتحت ہے۔ واللہ اعلم۔ 6  یعنی اس سارے نظام کی تخلیق و ترتیب سے مقصود تمہارا یہاں بسانا اور امتحان کرنا ہے کہ کہاں تک اس عجیب و غریب نظام اور سلسلہ مصنوعات میں غور کر کے خالق ومالک کی صحیح معرفت حاصل کرتے اور مخلوقات ارضی و سماوی سے منتفع ہو کر محسن شناسی اور سپاس گذاری کا فطری فرض بجا لاتے ہو۔ یہ مقام تمہاری سخت آزمائش کا ہے۔ مالک حقیقی دیکھتا ہے کہ تم میں سے کونسا غلام صدق و اخلاص اور سلیقہ مندی سے اچھا کام کرتا اور فرائض بندگی انجام دیتا ہے۔ 7 جب یہ دنیا امتحان و آزمائش کی جگہ ہے تو ضرور ہے کہ اس کے بعد مجازات انعام و انتقام کا سلسلہ ہوتا شاکرین و کافرین کو اپنے اپنے کیے کا پھل ملے۔ اسی لیے یہاں بعث بعدالموت کا ذکر کیا گیا۔ یعنی کفار مکہ کو یقین نہیں آتا کہ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ اور اپنے جرائم کی سزا بھگتیں گے۔ جب وہ قرآن میں یا حضور ﷺ کی زبان سے بعث بعد الموت کا نہایت موثر بیان سنتے ہیں تو کہتے ہیں کہ آپ کا یہ بیان کھلا ہوا جادو ہے جس نے بہت سے لوگوں کو مرعوب و مسحور کرلیا۔ مگر یاد رکھیے ہم پر یہ جادو چلنے والا نہیں۔ (ابن کثیر)
Top