Tafseer-e-Usmani - Hud : 83
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا هِیَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ بِبَعِیْدٍ۠   ۧ
مُّسَوَّمَةً : نشان کیے ہوئے عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے پاس وَمَا : اور نہیں ھِيَ : یہ مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) بِبَعِيْدٍ : کچھ دور
نشان کیے ہوئے تیرے رب کے پاس3 اور نہیں ہے وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دور4
3 یعنی کوئی خاص علامت ان پر تھی جو عام پتھروں سے ممتاز کر کے ظاہر کرتی تھی کہ یہ عذاب الٰہی کے پتھر ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ ہر پتھر پر اس کا نام درج تھا جس کی ہلاکت کا وہ سبب بنا۔ واللہ اعلم۔ 11 یعنی باعتبار زمانہ کے بھی قریب ہے کیونکہ " عاد " و " ثمود " اور قوم نوح وغیرہ کے بعد یہ واقعہ ہوا۔ اور باعتبار مکان کے بھی کیونکہ ان کی بستیاں مدینہ اور شام کے درمیان میں تھیں۔ گزرنے والے قافلے وہاں کھنڈرات مشاہدہ کرتے تھے۔ یا اس جملہ (وَمَا ھِيَ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ بِبَعِيْدٍ ) 11 ۔ ہود :83) کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کا عذاب ایسے ظالموں سے اب بھی کچھ دور نہیں۔ ہمیشہ خدا کے غضب سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ (تنبیہ) اس قصہ کے بعض اجزاء " اعراف " میں گزر چکے ہیں وہاں ملاحظہ کیے جائیں۔
Top