Jawahir-ul-Quran - Hud : 96
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ وَ : اور سُلْطٰنٍ : دلیل مُّبِيْنٍ : روشن
اور البتہ بھیج چکے ہیں ہم موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور واضح سند دے کر3
3 نشانیوں سے غالبا معجزات اور وہ نو آیتیں مراد ہیں جن کا ذکر (وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ ) 17 ۔ الاسراء :101) میں ہوا ہے۔ ان میں سے معجزہ عصا کو جو نہایت ظاہر و قاہر معجزہ تھا شاید " سُلْطَانٌ مُّبِیْنٌ" (واضح سند) فرمایا " یاسُلْطَانٌ مُّبِیْنٌ" سے وہ روشن دلائل مراد ہوں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کے سامنے خدا تعالیٰ کے وجود و توحید وغیرہ کے متعلق پیش کیے جن کا ذکر دوسرے مقامات میں آئے گا۔ اور ممکن ہے سُلْطَانٌ مُّبِیْنٌ سے اس کے لغوی معنی (یعنی کھلا ہوا غلبہ) مراد لیے گئے ہوں، کیونکہ فرعونیوں کے مقابلہ پر بار بار حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو نمایاں غلبہ اور فتح مبین حاصل ہوتی رہی۔
Top