Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 10
سَوَآءٌ مِّنْكُمْ مَّنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنْ جَهَرَ بِهٖ وَ مَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۭ بِالَّیْلِ وَ سَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ
سَوَآءٌ : برابر مِّنْكُمْ : تم میں مَّنْ : جو اَسَرَّ : آہستہ کہے الْقَوْلَ : بات وَمَنْ : اور جو جَهَرَ بِهٖ : پکار کر۔ اسکو وَمَنْ : اور جو هُوَ : وہ مُسْتَخْفٍ : چھپ رہا ہے بِالَّيْلِ : رات میں وَسَارِبٌ : اور چلنے والا بِالنَّهَارِ : دن میں
برابر ہے تم میں جو آہستہ بات کہے اور جو کہے پکار کر اور جو چھپ رہا ہے رات میں اور جو گلیوں میں پھرتا ہے دن کو7
7 علم الٰہی کا عموم بیان کر کے بلحاظ مناسبت مقام خاص احوال مکلفین کی نسبت بتلاتے ہیں کہ تمہارے ہر قول و فعل کو ہمارا علم محیط ہے۔ جو بات تم دل میں چھپاؤ یا آہستہ کہو اور جو اعلانیہ پکار کر کہو، نیز جو کام رات کی اندھیری میں پوشیدہ ہو کر کرو اور جو دن دہاڑے برسر بازار کرو، دونوں کی حیثیت علم الٰہی کے اعتبار سے یکساں ہے۔ بعض مفسرین نے آیت کو تین قسم کے آدمیوں پر مشتمل بتلایا ہے۔ " مَنْ اَسَرَّ الْقَوْلَ " (جو بات کو چھپائے) " مَنْ جَہَرَبِہٖ " (جو ظاہر کرے) (وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍۢ بِالَّيْلِ وَسَارِبٌۢ بِالنَّهَارِ ) 13 ۔ الرعد :10) (جو اپنا کام رات کو چھپائے مثلاً شب کو چوری کرنا اور دن کو ظاہر کرے مثلاً دن میں نمازیں پڑھنا) اللہ تعالیٰ کو سب یکساں طور پر معلوم ہیں۔
Top