Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
وہی ہے کہ تم کو دکھلاتا ہے بجلی ڈر کو اور امید کو اور اٹھاتا ہے بادل بھاری10
10 پہلے بندوں کی حفاظت کا ذکر تھا، پھر بد اعمالیوں سے جو آفت و مصیبت آتی ہے اس کا ذکر ہوا، معلوم ہوا کہ خدا کی ذات شان انعام و انتقام دونوں کی جامع ہے۔ اسی مناسبت سے یہاں بعض ایسے نشانہائے قدرت کی طرف توجہ دلائی جن میں بیک وقت امید و خوف کی دو متضاد کیفیتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے یعنی جب بجلی چمکتی ہے تو امید بندھتی ہے کہ بارش آئے گی۔ اور ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں گر کر ہلاکت کا سبب نہ بن جائے۔ بھاری بادل پانی کے بھرے ہوئے آتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے کہ باران رحمت کا نزول ہوگا، ساتھ ہی فکر رہتی ہے کہ پانی کا طوفان نہ آجائے، ٹھیک اسی طرح انسان کو چاہیے کہ رحمت الٰہی کا امیدوار رہے مگر اللہ سے مامون اور بےفکر نہ ہو۔
Top