Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 14
لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَهُمْ بِشَیْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّیْهِ اِلَى الْمَآءِ لِیَبْلُغَ فَاهُ وَ مَا هُوَ بِبَالِغِهٖ١ؕ وَ مَا دُعَآءُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ
لَهٗ : اس کو دَعْوَةُ : پکارنا الْحَقِّ : حق وَالَّذِيْنَ : اور جن کو يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا لَا يَسْتَجِيْبُوْنَ : وہ جواب نہیں دیتے لَهُمْ : ان کو بِشَيْءٍ : کچھ بھی اِلَّا : مگر كَبَاسِطِ : جیسے پھیلا دے كَفَّيْهِ : اپنی ہتھیلیاں اِلَى الْمَآءِ : پانی کی طرف لِيَبْلُغَ : تاکہ پہنچ جائے فَاهُ : اس کے منہ تک وَمَا : اور نہیں هُوَ : وہ بِبَالِغِهٖ : اس تک پہنچنے والا وَمَا : اور نہیں دُعَآءُ : پکار الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اِلَّا : سوائے فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی
اسی کا پکارنا سچ ہے اور جن لوگوں کو یہ پکارتے ہیں اس کے سوا وہ نہیں کام آتے ان کے کچھ بھی مگر جیسے کسی نے پھیلائے دونوں ہاتھ پانی کی طرف کہ آپہنچے اس کے منہ تک اور وہ کبھی نہ پہنچے گا اس تک اور جتنی پکار ہے کافروں کی سب گمراہی ہے3
3 یعنی پکارنا اسی کو چاہیے جو ہر قسم کے نفع و ضرر کا مالک ہے عاجز کو پکارنے سے کیا حاصل ؟ اللہ کے سوا کون ہے جس کے قبضہ میں اپنا یا دوسروں کا نفع و ضرر ہے ؟ غیر اللہ کو اپنی مدد کے لیے بلانا ایسا ہے جیسے کوئی پیاسا کنوئیں کی من پر کھڑا ہو کر پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے اور خوشامد کرے کہ میرے منہ میں پہنچ جا۔ ظاہر ہے قیامت تک پانی اس کی فریاد کو پہنچنے والا نہیں۔ بلکہ اگر پانی اس کی مٹھی میں ہو تب بھی خود چل کر منہ تک نہیں جاسکتا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ کافر جن کو پکارتے ہیں بعضے محض خیالات و اوہام ہیں، بعضے جن اور شیاطین ہیں، اور بعضی چیزیں ہیں کہ ان میں کچھ خواص ہیں۔ لیکن اپنے خواص کی مالک نہیں۔ پھر ان کے پکارنے سے کیا حاصل ؟ جیسے آگ یا پانی اور شاید ستارے بھی اسی قسم میں ہوں۔
Top