Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 15
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ
وَاسْتَفْتَحُوْا : اور انہوں نے فتح مانگی وَخَابَ : اور نامراد ہوا كُلُّ : ہر جَبَّارٍ : سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
اور فیصلہ لگے مانگنے پیغمبر3
3 یعنی پیغمبروں نے خدا سے مدد مانگی اور فیصلہ چاہا۔ چناچہ نوح (علیہ السلام) نے کہا تھا (فَافْتَحْ بَيْنِيْ وَبَيْنَهُمْ فَتْحًا وَّنَجِّـنِيْ وَمَنْ مَّعِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 26 ۔ الشعراء :118) لوط (علیہ السلام) نے کہا رَبِّ نَجِّنِیْ وَاَہْلِیْ مِمَّا یَعْمَلُوْنَ شعیب (علیہ السلام) نے عرض کیا (رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بالْحَقِّ ) 7 ۔ الاعراف :89) موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی (رَبَّنَآ اِنَّكَ اٰتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَاَهٗ زِينَةً وَّاَمْوَالًا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۙرَبَّنَا لِيُضِلُّوْا عَنْ سَبِيْــلِكَ ۚ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰٓي اَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْا حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ ) 10 ۔ یونس :88) اور کفار نے بھی جب دیکھا کہ اتنی طویل مدت سے عذاب کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن اس کے آثار کچھ نظر نہیں آتے تو استہزاء اور تمسخر سے کہنے لگے (رَبَّنَا عَجِّلْ لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ ) 38 ۔ ص :16) اور (اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ) 8 ۔ الانفال :32) یہ تو قریش کے مقولے ہیں، قوم نوح نے کہا تھا " فَاْتِنَا بِمَاتَعِدُنَا " قوم شعیب نے کہا " فَاسْقِطْ عَلَیْنَاکِسَفاً " وغیرہ ذالک۔ غرض دونوں طرف سے فیصلہ کی جلدی ہونے لگی۔
Top