Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 18
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ اِ۟شْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : جو منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَرَمَادِ : راکھ کی طرح اشْتَدَّتْ : زور کی چلی بِهِ : اس پر الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں يَوْمٍ : دن عَاصِفٍ : آندھی والا لَا يَقْدِرُوْنَ : انہیں قدرت نہ ہوگی مِمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا عَلٰي شَيْءٍ : کسی چیز پر ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور
حال ان لوگوں کا جو منکر ہوئے اپنے رب سے ان کے عمل ہیں جیسے وہ راکھ کہ زور کی چلے اس پر ہوا آندھی کے دن کچھ ان کے ہاتھ میں نہ ہوگا اپنی کمائی میں سے یہی ہے بہک کر دور جاپڑنا8
8 بعض کفار کو یہ خیال ہوسکتا تھا کہ آخر ہم نے دنیا میں بہت سے اچھے کام صدقہ خیرات کی مد میں کیے ہماری خوش اخلاقی لوگوں میں مشہور ہوئی، بہتیرے آدمیوں کی مصیبت میں کام آئے اور کسی نہ کسی عنوان سے خدا کی پوجا بھی کی، کیا یہ سب کیا کرایا اور دیا لیا اس وقت کام نہ آئے گا ؟ اس کا جواب اس تمثیل میں دیا۔ یعنی جسے خدا کی صحیح معرفت نہیں۔ محض فرضی اور وہمی خدا کو پوجتا ہے اس کے تمام اعمال محض بےروح اور بےوزن ہیں۔ وہ محشر میں اسی طرح اڑ جائیں گے جس طرح آندھی کے وقت جب زور کی ہوا چلے تو راکھ کے ذرات اڑ جاتے ہیں، اس وقت کفار نیک عمل سے بالکل خالی ہاتھ ہوں گے حالانکہ وہ یہی موقع ہوگا جہاں نیک عمل کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔ اللہ اکبر ! یہ کیسی حسرت کا وقت ہوگا کہ جن اعمال کو ذریعہ قرب و نجات سمجھے تھے وہ راکھ کے ڈھیر کی طرح عین اس موقع پر بےحقیقت ثابت ہوئے جب دوسرے لوگ اپنی نیکیوں کے ثمر شیریں سے لذت اندوز ہو رہے ہیں۔ کہ بازار چنداں کہ آگندہ تر تہی دست را دل پراگندہ تر
Top