Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 24
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا كَيْفَ : کیسی ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : مثال كَلِمَةً طَيِّبَةً : کلمہ طیبہ (پاک بات) كَشَجَرَةٍ : جیسے درخت طَيِّبَةٍ : پاکیزہ اَصْلُهَا : اس کی جڑ ثَابِتٌ : مضبوط وَّفَرْعُهَا : اور اس کی شاخ فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان
تو نے دیکھا کیسی بیان کی اللہ نے ایک مثال6  بات ستھری7 جیسے ایک درخت ستھرا8 اس کی جڑ مضبوط ہے اور ٹہنے ہیں آسمان میں9
6  یعنی دیکھئے اور غور کیجئے، کیسی با موقع اور معنی خیز مثال ہے۔ عقل مند جس قدر اس میں غور کرے سینکڑوں باریکیاں نکلتی چلی آئیں۔ 7 " ستھری بات " میں کلمہ توحید، معرفت الٰہی کی باتیں، ایمان و ایمانیات، قرآن، حمد وثناء، تسبیح و تہلیل، سچ بولنا سب داخل ہے۔ 8 اکثر روایات و آثار میں یہاں " ستھرے درخت " کا مصداق کھجور کو قرار دیا ہے، گو دوسرے ستھرے درخت بھی اس کے تحت میں مندرج ہوسکتے ہیں۔ 9 یعنی اس کی جڑیں زمین کی گہرائیوں میں پھیلی ہوئی ہوں کہ زور کا جھکڑ بھی جڑ سے نہ اکھیڑ سکے اور چوٹی آسمان سے لگی ہو یعنی شاخیں بہت اونچی اور زمینی کثافتوں سے دور ہوں۔
Top