Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 111
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا انہوں نے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰوَوْا : ٹھکانہ دیا وَّنَصَرُوْٓا : اور مدد کی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) حَقًّا : سچے لَهُمْ : ان کے لیے مَّغْفِرَةٌ : بخشش وَّرِزْقٌ : اور روزی كَرِيْمٌ : عزت
اور جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں لڑائیاں کرتے رہے۔ اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور ان کی مدد کی یہی لوگ سچے مسلمان ہیں۔ ان کے لئے (خدا کے ہاں) بخشش اور عزت کی روزی ہے۔
74” والذین امنوا وھاجروا وجھدوا فی سبیل اللہ الذین او وا ونصروآ اولٓئک ھم المومنون حقا “ ان کے ایمان میں کوئی شک نہیں ہے۔ بعض نے کہا انہوں نے ہجرت اور جہاد کے ذریعے اپنے ایمان کو ثابت کردیا۔ ” لھم مغفرۃ و رزق کریم “ جنت ہے۔ اگر یہ اعتراض ہو کہ اس آیت کے تکرار کا کیا مطلب ہے ؟ تو جواب یہ ہے کہ مہاجرین کے کئی طبقے تھے۔ بعض پہلی ہجرت والے ہیں جنہوں نے حدیبیہ سے پہلے ہجرت کی اور بعض دوسری ہجرت والے تھے ۔ یہ وہ لوگ جنہوں نے صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ سے پہلے ہجرت کی اور بعض دو ہجرت والے تھے ہجرت حبشہ بھی کی اور ہجرت مدینہ بھی۔ تو پہلی آیت سے پہلی ہجرت مراد ہے اور دوسری آیت سے دوسری ہجرت مراد ہے۔
Top