Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 36
رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ١ۚ فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّهٗ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ عَصَانِیْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
رَبِّ : اے میرے رب اِنَّهُنَّ : بیشک وہ اَضْلَلْنَ : انہوں نے گمراہ کیا كَثِيْرًا : بہت مِّنَ : سے النَّاسِ : لوگ فَمَنْ : پس جو۔ جس تَبِعَنِيْ : میری پیروی کی فَاِنَّهٗ : بیشک وہ مِنِّىْ : مجھ سے وَمَنْ : اور جو۔ جس عَصَانِيْ : میری نافرمانی کی فَاِنَّكَ : تو بیشک تو غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے رب انہوں نے گمراہ کیا بہت لوگوں کو8 سو جس نے پیروی کی میری سو وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہنا نہ مانا سو تو بخشنے والا مہربان ہے9
8 یعنی یہ پتھر کی مورتیاں بہت آدمیوں کی گمراہی کا سبب ہوئیں۔ 9 یعنی جس نے توحید خالص کا راستہ اختیار کیا اور میری بات مانی وہ میری جماعت میں شامل ہے۔ جس نے کہنا نہ مانا اور ہمارے راستہ سے علیٰحدہ ہوگیا تو آپ اپنی بخشش اور مہربانی سے اس کو توبہ کی توفیق دے سکتے ہیں۔ آپ کی مہربانی ہو تو وہ ایمان لا کر اپنے کو رحمت خصوصی اور نجات ابدی کا مستحق بنا سکتا ہے۔ یا یہ مطلب ہو کہ آپ کو قدرت ہے اسے بھی بحالت موجودہ بخش دیں گو آپ کی حکمت سے اس کا وقوع نہ ہو۔ (تنبیہ) سورة مائدہ کے آخر میں ہم نے حضرت خلیل (علیہ السلام) کے اس قول اور مسیح (علیہ السلام) کے مقولے میں فرق بیان کیا ہے وہاں ملاحظہ کرلیا جائے۔
Top