Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 3
اِ۟لَّذِیْنَ یَسْتَحِبُّوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَسْتَحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں الْحَيٰوةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا عَلَي الْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَيَبْغُوْنَھَا : اور اس میں ڈھونڈتے ہیں عِوَجًا : کجی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍۢ : گمراہی بَعِيْدٍ : دور
جو کہ پسند رکھتے ہیں زندگی دنیا کی آخرت سے اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور تلاش کرتے ہیں اس میں کجی وہ راستہ بھول کر جا پڑے ہیں دور6 
6  یہ کافروں کا حال بیان فرمایا کہ ان کا اوڑھنا بچھونا یہ ہی دنیا ہے آخرت کے مقابلہ میں اسی کو پسند کرتے ہیں اور ترجیح دیتے ہیں۔ شب و روز اسی کی محبت میں غرق رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی چاہتے ہیں کہ دنیا کی محبت میں پھنسا کر خدا کی خوشنودی کے راستہ سے روک دیں۔ اسی لیے یہ فکر رہتی ہے کہ خدا کے دین میں کوئی عیب نکالیں اور سیدھے راستہ کو ٹیڑھا ثابت کریں۔ فی الحقیقت یہ لوگ راستہ سے بھٹک کر بہت ہی دور جا پڑے ہیں جن کے واپس آنے کی توقع نہیں۔ خدا کی سخت مار پڑے گی تب آنکھیں کھلیں گی۔
Top