Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 46
وَ قَدْ مَكَرُوْا مَكْرَهُمْ وَ عِنْدَ اللّٰهِ مَكْرُهُمْ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُوْلَ مِنْهُ الْجِبَالُ
وَ : اور قَدْ مَكَرُوْا : انہوں نے داؤ چلے مَكْرَهُمْ : اپنے داؤ وَ : اور عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے آگے مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ وَ : اور اِنْ : اگرچہ كَانَ : تھا مَكْرُهُمْ : ان کا داؤ لِتَزُوْلَ : کہ ٹل جائے مِنْهُ : اس سے الْجِبَالُ : پہاڑ
اور یہ بنا چکے ہیں اپنا داؤ اور اللہ کے آگے ہے ان کا داؤ1 اور نہ ہوگا ان کا داؤ کہ ٹل جائیں اس سے پہاڑ2
1 یعنی سب اگلے پچھلے ظالم اپنے اپنے داؤ کھیل چکے ہیں۔ انبیاء کے مقابلہ میں حق کو دبانے اور مٹانے کی کوئی تدبیر اور سازش انہوں نے اٹھا نہیں رکھی۔ ان کی سب تدبیریں اور داؤ گھات خدا کے سامنے ہیں اور ایک ایک کر کے محفوظ ہیں وہ ہی ان کا بدلہ دینے والا ہے۔ 2 یعنی انہوں نے بہتیرے داؤ کر کے دیکھ لیے مگر خدا کی حفاظت کے آگے سب ناکام رہے کیا یہ ہوسکتا ہے کہ ان کی مکاریاں پہاڑوں کو ان کی جگہ سے ٹلا دیں یعنی انبیاء (علیہم السلام) اور شرائع حقہ جو پہاڑوں سے زیادہ مضبوط و مستقیم ہوتے ہیں ان کی مکاریوں سے ڈگمگا جائیں ؟ حاشا وکلاّ ۔ اس تفسیر کے موافق وَاِنْ کَانَ مَکْرُہُمْ الخ میں " اِن " نافیہ ہوگا، اور آیت کا مضمون (وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا) 17 ۔ الاسراء :37) کے مشابہ ہوگا۔ بعض مفسرین نے " اِن " شرطیہ اور واؤ وصلیہ لے کر آیت کا مطلب یہ لیا ہے کہ انہوں نے بڑے بڑے داؤ چلے جو حفاظت الٰہی کے سامنے ہیچ ثابت ہوئے۔ اگرچہ ان کے داؤ فی حد ذاتہ ایسے زبردست تھے جو ایک مرتبہ پہاڑوں کو بھی اپنی جگہ سے ہلا ڈالیں۔
Top