Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
اور جب سنا دیا تمہارے رب نے اگر احسان مانو گے تو اور بھی دوں گا تم کو4 اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب البتہ سخت ہے 5
4 موسیٰ (علیہ السلام) کا مقولہ ہے یعنی وہ وقت بھی یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے اعلان فرما دیا کہ اگر احسان مان کر زبان و دل سے میری نعمتوں کا شکر ادا کرو گے تو اور زیادہ نعمتیں ملیں گی۔ جسمانی و روحانی اور دنیاوی و اخروی ہر قسم کی۔ 5 موجودہ نعمتیں سلب کرلی جائیں گی اور ناشکری کی مزید سزا الگ رہی۔ حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ کی خدمت میں ایک سائل آیا آپ ﷺ نے اسے ایک کھجور عنایت فرمائی۔ اس نے نہ لی یا پھینک دی۔ پھر دوسرا سائل آیا اس کو بھی ایک کھجور دی وہ بولا سُبْحَان اللّٰہِ تَمْرَۃٌ مِّنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ یعنی رسول اللہ کا تبرک ہے۔ آپ ﷺ نے جاریہ کو حکم دیا کہ ام سلمہ کے پاس جو چالیس درہم رکھے ہیں وہ اس شکر گزار سائل کو دلوا دے۔
Top