Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 102
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں نَزَّلَهٗ : اسے اتارا رُوْحُ الْقُدُسِ : روح القدس (جبرئیل مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ لِيُثَبِّتَ : تاکہ ثابت قدم کرے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) وَهُدًى : اور ہدایت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
تو کہہ اس کو اتارا ہے پاک فرشتے نے تیرے رب کی طرف سے بلاشبہ1 تاکہ ثابت کرے ایمان والوں کو اور ہدایت اور خوشخبری مسلمانوں کے واسطے2
1 یعنی میرا یا کسی بشر کا بنایا ہوا کلام نہیں۔ یہ تو وہ کلام ہے جو بلاشبہ میرے رب نے روح القدس (پاک فرشتہ جبرائیل امین) کے ذریعہ سے عین حکمت و مصلحت کے موافق مجھ پر نازل فرمایا گویا " مِنْ رَّبِّکَ " کہہ کر متنبہ فرما دیا کہ اس کی نازل کرنے والی وہ ہستی ہے جس نے خود محمد ﷺ کی اس قدر حیرت انگیز طریقہ سے ایسے اعلیٰ و اکمل اخلاق پر تربیت فرمائی جو تمہارے سامنے ہے۔ اور " روح القدس " کا واسطہ بیان فرما کر شاید اس طرف اشارہ کرنا ہو کہ جس کلام کا حامل " روح القدس " بنایا گیا، وہ روحانیت، پاکیزگی اور ملکوتی خصال کا پیکر ہونا چاہیے۔ چناچہ دیکھ لو ان اوصاف میں اس شان کا کیا کوئی دوسرا کلام آسمان کے نیچے نظر آتا ہے۔ 2 یعنی موقع بموقع اور بتدریج احکام و آیات کا نزول دیکھ کر ایمان والوں کے دل قوی اور اعتقاد پختہ ہوتے ہیں کہ ہمارا رب ہمارے ہر حال اور زندگی کے ہر ایک دور سے پورا خبردار ہے اور نہایت حکمت سے ہماری تربیت کرتا ہے۔ جیسے حالات پیش آئیں ان کے موافق ہدایت و راہنمائی کرتا اور ہر کام پر اس کے مناسب خوشخبری سناتا ہے۔
Top