Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 116
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ
وَ : اور لَا تَقُوْلُوْا : تم نہ کہو لِمَا : وہ جو تَصِفُ : بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُكُمُ : تمہاری زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ ھٰذَا : یہ حَلٰلٌ : حلال وَّھٰذَا : اور یہ حَرَامٌ : حرام لِّتَفْتَرُوْا : کہ بہتان باندھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : بہتان باندھتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ لَا يُفْلِحُوْنَ : فلاح نہ پائیں گے
اور مت کہو اپنی زبانوں کے جھوٹ بنا لینے سے کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر بہتان باندھو2 بیشک جو بہتان باندھتے ہیں اللہ پر ان کا بھلا نہ ہوگا
2 یعنی بدون کسی سند شرعی کے کسی چیز کے متعلق منہ اٹھا کر کہہ دینا کہ حلال ہے یا حرام بڑی سخت جسارت اور کذب و افتراء ہے۔ حلال و حرام تو وہ ہی ہوسکتا ہے جسے خدا تعالیٰ نے حلال یا حرام کہا ہو۔ اگر کوئی شخص محض اپنی رائے سے کسی چیز کو حلال یا حرام ٹھہراتا ہے اور خدا کی طرف اس کی نسبت کرتا ہے، جیسے مشرکین مکہ کرتے تھے، جس کا ذکر سورة " انعام " میں گزر چکا وہ فی الحقیقت خدا پر بہتان باندھتا ہے۔ مسلمانوں کو ہدایت کی گئی کہ کبھی ایسا رویہ اختیار نہ کریں۔ جس چیز کو خدا نے حلال اور جس کو حرام کیا حرام سمجھیں۔ بدون ماخذ شرعی کے حلت و حرمت کا حکم نہ لگائیں۔
Top