Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 120
اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًا١ؕ وَ لَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم كَانَ : تھے اُمَّةً : ایک جماعت (امام) قَانِتًا : فرمانبردار لِّلّٰهِ : اللہ کے حَنِيْفًا : یک رخ وَ : اور لَمْ يَكُ : نہ تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
اصل میں تو ابراہیم تھا راہ ڈالنے والا فرمانبردار اللہ کا سب سے ایک طرف ہو کر اور نہ تھا شرک والوں میں7
7 مشرکین عرب کی شرکیات کا رد کر کے امام الموحدین ابو الانبیاء حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا و (علیہ السلام) کا طریقہ یاد دلاتے ہیں، کیونکہ عرب کے لوگ ان کی نسل سے تھے اور دین ابراہیمی پر ہونے کا دعویٰ رکھتے تھے۔ حالانکہ ملت ابراہیمی سے انھیں دور کی نسبت بھی نہ رہی تھی۔ انھیں بتلایا گیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) موحدین کے امام، نیکی کے معلم، تمام دنیا کے مشرکین کے مقابلہ میں تن تنہا ایک امت عظیم کے برابر تھے جن کی ذات واحد میں حق تعالیٰ نے وہ سب خوبیاں اور کمالات جمع کردیے تھے جو کسی بڑے مجمع میں متفرق طور پر پائے جاتے ہیں۔ لَیْسَ عَلی اللّٰہِ بِمُسْتَنْکَرٍ اَنْ یَّجْمَعَ الْعَالَمَ فِیْ وَاحِدٖ ابراہیم خدا کا کامل مطیع و فرمانبردار بندہ تھا جو ہر طرف سے ٹوٹ کر ایک خدا کا ہو رہا تھا۔ ممکن نہ تھا کہ بدون حکم الٰہی کسی چیز کو محض اپنی طرف سے حلال یا حرام ٹھہرا دے۔ وہ خود تو معاذ اللہ شرک کا ارتکاب کہاں کرسکتا، مشرکین کی جماعت اور بستی میں رہنا بھی گوارا نہیں کرتا تھا۔ پھر جو لوگ آپ کو " حنیف " کہتے اور دین ابراہیمی پر بتاتے ہیں انھیں شرم کرنی چاہیے کہ خدا پر افتراء باندھ کر حلال کو حرام یا حرام کو حلال کہنا اور شرک کی حمایت میں پیغمبروں سے لڑنا، کیا ایک " حنیف " اور ابراہیمی کی شان ہوسکتی ہے ؟ یاد رکھو ! حلال و حرام کے بیان اور اصول دین میں اصل ملت ابراہیمی ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ اسی ملت کی اقامت و اشاعت اور بسط و تفصیل کے لیے تشریف لائے ہیں اگر اصلی دین ابراہیم پر چلنا چاہو تو آپ ﷺ کا طریقہ اختیار کرو۔
Top