Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 86
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَآءَهُمْ قَالُوْا رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا الَّذِیْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ١ۚ فَاَلْقَوْا اِلَیْهِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَۚ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَشْرَكُوْا : انہوں نے شرک کیا (مشرک) شُرَكَآءَهُمْ : اپنے شریک قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں شُرَكَآؤُنَا : ہمارے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنَّا نَدْعُوْا : ہم پکارتے تھے مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا فَاَلْقَوْا : پھر وہ ڈالیں گے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْقَوْلَ : قول اِنَّكُمْ : بیشک تم لَكٰذِبُوْنَ : البتہ تم جھوٹے
اور جب دیکھیں مشرک اپنے شریکوں کو بولیں اے رب یہ ہمارے شریک ہیں جن کو ہم پکارتے تھے تیرے سوا3 تب وہ ان پر ڈالیں گے بات کہ تم جھوٹے ہو4
3 یعنی ہم تو ان کی بدولت مارے گئے۔ شاید یہ مطلب ہو کہ ہم بذات خود بےقصور ہیں، یا یہ کہ انھیں دہری سزا دیجئے۔ 4 یعنی جھوٹے ہو جو ہم کو خدا کا شریک ٹھہرا لیا۔ ہم نے کب کہا تھا کہ ہماری عبادت کرو۔ فی الحقیقت تم محض اپنے اوہام و خیالات کو پوجتے تھے جس کے نیچے کوئی حقیقت نہ تھی، یا جن و شیاطین کی پرستش کرتے تھے۔ مگر وہاں شیطان بھی یہ کہہ کر الگ ہوجائے گا (وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّآ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِيْ ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِيْ وَلُوْمُوْٓا اَنْفُسَكُمْ ) 14 ۔ ابراہیم :22) غرض جن چیزوں کو مشرکین نے معبود بنا رکھا تھا، سب اپنی علیحدگی اور بیزاری کا اظہار کریں گے۔ کوئی سچ کوئی جھوٹ۔ پتھر کے بتوں کو تو سرے سے کچھ خبر ہی نہ تھی۔ ملائکہ اور بعض انبیاء و صالحین ہمیشہ شرک سے سخت نفرت و بیزاری اور اپنی خالص بندگی کا اظہار کرتے رہے۔ رہ گئے شیاطین سو ان کا اظہار نفرت گو جھوٹ ہوگا، تاہم اس سے مشرکین کو کلی طور پر مایوسی ہوجائے گی کہ آج بڑے سے بڑا رفیق بھی کام آنے والا نہیں۔
Top