Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
مت ٹھہرا اللہ کے ساتھ دوسرا حاکم پھر بیٹھ رہے گا تو الزام کھا کر بیکس ہو کر4
4 یعنی شرک ایسی ظاہر البطلان چیز ہے جس کے اختیار کرنے پر اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے، بلکہ دنیا کے ہر عقلمند کے نزدیک تم مذموم و ملزم ٹھہرو گے۔ چناچہ آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جن مذاہب میں شرک صریح کی تعلیم تھی وہ بھی دانش مندوں کی سوسائٹی میں جگہ حاصل کرنے کے لیے اپنی ترمیم و اصلاح کر کے آہستہ آہستہ توحید کی طرف قدم اٹھا رہے ہیں۔ ہر ایک عاقل یہ محسوس کرنے لگا ہے کہ اشرف المخلوقات انسان کے لیے یہ چیز سخت ذلت و رسوائی کی موجب ہے کہ اپنے سے کمتر یا کسی عاجز مخلوق کے سامنے سربسجود ہوجائے۔ خصوصاً ان چیزوں کے سامنے دست سوال دراز کرے جو خود اسی کی تراشی ہوئی ہیں۔ جو آدمی خدا کو چھوڑ کر غیر اللہ کے سامنے جھکتا ہے، خدائے بےنیاز حقیقی نصرت و برکت کا دروازہ اس پر بند کر کے کمزوری اور بیکسی کی حالت میں چھوڑ دیتا ہے چناچہ سخت کٹھن وقت میں جب کہ اسے اعانت و امداد کی بڑی ضرورت ہوگی، کوئی یارومددگار نہ ملے گا " ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ "
Top