Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور پورا بھر دو ناپ جب ناپ کردینے لگو اور تو لو سیدھی ترازو سے3 یہ بہتر ہے اور اچھا ہے اس کا انجام4
3 یعنی جھونک نہ مارو۔ ناپ تول میں کمی کرنے سے معاملات کا نظام مختل ہوجاتا ہے۔ قوم شعیب کی ہلاکت کا قصہ پہلے کئی جگہ آچکا ہے ان کا بڑا عملی گناہ یہ ہی بیان کیا گیا ہے۔ روایات میں ہے کہ جو شخص کسی حرام پر قدرت پا کر محض خدا کے خوف سے رک جائے تو خدا تعالیٰ اسی دنیا میں آخرت سے پہلے اس کو نعم البدل عطا فرمائے گا۔ 4 یعنی دغا بازی اول چلتی ہے پھر لوگ خبردار ہو کر اس سے معاملہ نہیں کرتے۔ اور پورا حق دینے والا سب کو بھلا لگتا ہے۔ اللہ اس کی تجارت خوب چلاتا ہے۔
Top