Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
یہ قرآن بتلاتا ہے وہ راہ جو سب سے سیدھی ہے اور خوشخبری سناتا ہے ایمان والوں کو جو عمل کرتے ہیں اچھے کہ ان کے لیے ہے ثواب بڑا4
4 یعنی یوں تو " تورات " بھی بنی اسرائیل کو راہ بتانے والی تھی جیسا کہ پہلے فرمایا " ہُدًی لِّبَنِی اِسْرَائِیْلَ " لیکن یہ قرآن ساری دنیا کو سب سے زیادہ اچھی، سیدھی اور مضبوط راہ بتاتا ہے۔ تمام " قویم راہیں " اس " اقوم " کے تحت میں مندرج ہوگئی ہیں۔ لہذا اگر کامیابی اور نجات چاہتے ہو تو خاتم الانبیاء کی پیروی میں اسی سیدھی سڑک پر چلو۔ جو لوگ قلب وجوارح یعنی ایمان و عمل صالح سے اس صاف و کشادہ راہ پر چلیں گے قرآن ان کو دنیا میں حیات طیبہ کی اور آخرت میں جنت کی عظیم الشان بشارت سناتا ہے۔ باقی جنہیں انجام کا کچھ خیال نہیں۔ اندھا دھند دنیا کی لذات و شہوات میں غرق ہیں۔ آخرت کی اصلاً فکر نہیں رکھتے، ان کا انجام اگلے جملہ میں بیان کیا گیا ہے۔
Top