Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 109
قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا
قُلْ : فرمادیں لَّوْ : اگر كَانَ : ہو الْبَحْرُ : سمندر مِدَادًا : روشنائی لِّكَلِمٰتِ : باتوں کے لیے رَبِّيْ : میرا رب لَنَفِدَ الْبَحْرُ : تو ختم ہوجائے سمندر قَبْلَ : پہلے اَنْ تَنْفَدَ : کہ ختم ہوں كَلِمٰتُ رَبِّيْ : میرے رب کی باتیں وَلَوْ : اور اگرچہ جِئْنَا : ہم لے آئیں بِمِثْلِهٖ : اس جیسا مَدَدًا : مدد کو
تو کہہ اگر دریا سیاہی ہو کر لکھے میرے رب کی باتیں بیشک دریا خرچ ہوچکے ابھی نہ پوری ہوں میرے رب کی باتیں اور اگرچہ دوسرا بھی لائیں ہم ویسا ہی اس کی مدد کو8
8 قریش نے یہود کے اشارہ سے روح، اصحاب کہف اور ذوالقرنین کے متعلق سوال کیا تھا۔ سورة ہذا کی ابتداء میں " اصحاب کہف " کا اور آخر میں ذوالقرنین کا قصہ جہاں تک موضع قرآن سے متعلق تھا۔ بیان فرمایا۔ اور روح کے متعلق سورة بنی اسرائیل میں فرما دیا۔ ( وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا) 17 ۔ الاسراء :85) اب خاتمہ سورت پر بتلاتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کے علم و حکمت کی باتیں بےانتہا ہیں۔ جو باتیں تمہاری طرف و استعداد اور ضرورت کے لائق بتلائی گئیں۔ حق تعالیٰ کی معلومات میں سے اتنی بھی نہیں جتنا سمندر میں سے ایک قطرہ۔ فرض کرو اگر پورے سمندر کا پانی سیاہی بن جائے جس سے خدا کی باتیں لکھنی شروع کی جائیں۔ اس کے بعد دوسرا اور تیسرا ویسا ہی سمندر اس میں شامل کرتے رہو تو سمندر ختم ہوجائیں گے، پر خدا کی باتیں ختم نہ ہوں گی۔ یہیں سے سمجھ لو کہ قرآن اور دوسری کتب سماویہ کے ذریعہ سے خواہ کتنا ہی وسیع علم بڑی سے بڑی مقدار میں کسی کو دے دیا جائے، علم الٰہی کے سامنے وہ بھی قلیل ہے۔ گویا فی حد ذاتہ اسے کثیر کہہ سکیں۔
Top