Tafseer-e-Usmani - Maryam : 11
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پاس قَوْمِهٖ : اپنی قوم مِنَ : سے الْمِحْرَابِ : محراب فَاَوْحٰٓى : تو اس نے اشارہ کیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَنْ سَبِّحُوْا : کہ اس کی پاکیزگی بیان کرو بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
پھر نکلا اپنے لوگوں کے پاس حجرہ سے تو اشارہ سے کہا ان کو کہ یاد کرو صبح اور شام2
2 یعنی جب وہ وقت آیا تو زبان گفتگو کرنے سے رک گئی۔ حجرہ سے باہر نکل کر لوگوں کو اشارہ سے کہا کہ صبح و شام اللّٰہ کو یاد کرو۔ نمازیں پڑھو۔ تسبیح و تہلیل میں مشغول رہو۔ یہ کہنا یا تو حسب معمول سابق وعظ و نصیحت کے طور پر ہوگا یا نعمت الٰہیہ کی خوشی محسوس کر کے چاہا کہ دوسرے بھی ذکر و شکر میں ان کے شریک حال ہوں۔ کیونکہ جیسا " آل عمران " میں گزرا حضرت زکریا کو حکم تھا کہ ان تین دن میں خدا کو بہت کثرت سے یاد کریں۔ اور خاص تسبیح کا لفظ شاید اس لیے اختیار کیا ہو کہ اکثر عجیب و غریب سماں دیکھنے پر آدمی " سبحان اللّٰہ " کہا کرتا ہے۔
Top