Tafseer-e-Usmani - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
بولا یونہی ہے فرما دیا تیرے رب نے وہ مجھ پر آسان ہے1 اور اس کو ہم کیا چاہتے ہیں لوگوں کے لیے نشانی اور مہربانی اپنی طرف سے اور ہے یہ کام مقرر ہوچکا2
1 یہ وہی جواب ہے جو حضرت زکریا (علیہ السلام) کو دیا گیا تھا۔ گذشتہ رکوع میں دیکھ لیا جائے۔ 2 یعنی یہ کام ضرور ہو کر رہے گا، پہلے سے طے شدہ ہے، تخلف نہیں ہوسکتا۔ ہماری حکمت اسی کو مقتضی ہے کہ بدون مس بشر کے محض عورت کے وجود سے بچہ پیدا کیا جائے۔ اور وہ دیکھنے اور سننے والوں کے لیے ہماری قدرت عظیمہ کی ایک نشانی ہو کیونکہ تمام انسان مرد و عورت کے ملنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ آدم (علیہ السلام) دونوں کے بدون پیدا ہوئے اور حوا کو صرف مرد کے وجود سے پیدا کیا گیا۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ جو حضرت مسیح میں ظاہر ہوئی کہ مرد کے بدون صرف عورت کے وجود سے ان کا وجود ہوا۔ اس طرح پیدائش کی چاروں صورتیں واقع ہوگئیں۔ پس حضرت مسیح (علیہ السلام) کا وجود قدرت الٰہیہ کا ایک نشان اور حق تعالیٰ کی طرف سے دنیا کے لیے بڑی رحمت کا سامان ہے۔
Top